مر کے بھی مرتے نہیں اس راہ وفا کے لوگ
ان مٹ ہیں ان مول ہیں یہ در نایاب لوگ
ہر سو پھیلی ہے خوشبو حرف نوا اُن کے بعد
جانے کس طرح روشن کر گئے علم کے چراغ ایسے لوگ
اس ماں کے قدموں تلے ہی تو جنت ہے، اِدھر آؤ
کیا بے لوث محبت کے علم بردار تھے ایسے لوگ
پوری بات، پورا قصہ حیات دُشوار ہے لکھنا اُن کا
کیسے کچے گھروں تک نور علم پھیلاتے گئے ایسے لوگ
سورج ہر دن نکلتا رہے گا، دن یونہی بدلتے رہیں گے
نہ بھولے ہیں نه بھول پائیں گے فسانہ عظمت سارے لوگ
سکون قلب بخشتا ہے اب بھی مجھے وہ بوڑھا نیم
جس کے سائے تلے سرمایہ علم لٹاتے تھے، دیوانے لوگ
مشکور ہیں، دعائیں دیتے ہیں ہم اُن کو نذیر
اب کہاں ڈھونڈے اُنہیں، وہ جو زینت جہاں تھے لوگ.
Ghazal by Nazir A. Shaikh, Director Education, ETNS.
Comments